حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،جلوس عماری کے لئے مشہور ضلع جونپور کا قصبہ بڑاگاؤں شاہگنج جو اپنی تہذیبی قدروں کے لئے ایک الگ شناخت رکھتا ہے، رسول پاک کی چہیتی بیٹی کی یاد میں دو روزہ مجالس عزاۓ فاطمیہ کا انعقاد اس سال بھی گذشتہ سالوں کی طرح مومنین بڑاگاؤں کی جانب سے کیا گیا۔ جسمیں ملک کے مشہور علمائے کرام اور ذاکرین عظام نے بی بی فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا کی حیات طیبہ اور حالات حاضرہ کے حوالے سے مجالس کو خطاب کیا۔
تصاویر دیکھیں:
جونپور میں جلوس عزاء فاطمی، عقیدتمندوں نے شمع جلا کر پرسہ پیش کیا
علاقے کے درمیان موجود چہار روضہ میں منعقدہ مجالس میں مولانا سید عزمی عباس صاحب امام جمعہ و جماعت نے اپنے بیان میں لوگوں کو سیرت جناب فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ اگر ہمارے معاشرے و سماج میں نوجوان مرد اور عورتیں اپنی زندگی سیرت فاطمہ سلام اللہ علیہا پر گزارنے کی کوشش کریں تو سماج سے تمام تر برائیاں و خرابیاں دور ہو سکتی ہیں۔ اٹھارہ سال کی مختصر سی عمر میں رسول پاک کی بیٹی نے ایک بیٹی ایک ماں اور ایک عورت کی حیثیت سے جو کردار چھوڑا ہے وہ ہر اعتبار سے مکمل اور تعمیری پہلو ہے جو دنیا کے کسی دوسری خاتون میں نظر نہیں آتا ہے۔
اسی سلسلہ سے مجلس کو خطاب کرتے ہوئے بریلی سے تشریف لائے مولانا عازم حسین زیدی نے کہا ہمارے معاشرہ میں جو خرابیاں پائی جاتی ہیں اسکی وجہ صرف اور صرف یہ ہے کہ ہمارے پاس آئڈیل اور روحانی شخصیت ہونے باوجود ہم اپنے کردار میں انکو ڈھالنے کی کوشش نھی کر رہے ہیں ہمیں سماج میں اتحاد اور معاشرہ میں یکجہتی قائم رکھنا چاہیے۔
ان مجالس میں قم ایران سے تشریف لائے مولانا عقیل عباس معروفی صاحب مشھد مقدس ایران سے تشریف لائے مولانا ابن علی حیدری صاحب قبلہ نے عزاداروں سے خطاب کرتے ہوئے سیرت حضرت زہرا سلام اللہ علیھا پر روشنی ڈالی اور حجۃ الاسلام عالیجناب مولانا سید حیدر مھدی رضوی صاحب نے پروگرام کے اختتام میں الوداعی مجلس کو خطاب کیا اور آخری مجلس کے بعد جلوس عزای فاطمیہ نکالا گیا جسمیں ہزاروں کی تعداد میں مومنین نے شرکت کرکے یا زہرا کی صدائین بلند کرتے ہوئے اور یہ کہتے ہوئے شہزادی آپکی قبر کو آج بھی لوگوں نے ویران کر رکھا ہے اسکی یاد میں ہم شمع عقیدت اپنے ہاتھوں میں لیکر یہ بتانا چاہتے ہیں کہ شہزادی کل بھی مظلوم تھیں اور آج بھی مظلوم ہیں۔ جلوس کی قیادت علماء و ذاکرین نے کرکے اور شمع عقیدت ہاتھوں میں روشن کرکے پرنم آنکھوں کے ساتھ دنیا بھر کے حق پسند لوگوں کو یہ بتایا کہ شہزادی کتنی مظلومہ ہیں کہ آج بھی بنت رسول کی قبر بے سایہ اور بغیر روشنی کے ہے۔
اس جلوس میں لبیک یا زہرا یا مظلومہ کی صدائیں بلند ہو رہیں تھیں جس سے بستی یا زہرا کی صداؤوں سے گونج رہی تھی اس موقع پر بستی کے علاوہ قرب و جوار سے بڑی تعداد میں جلوس اور مجالس میں شرکت کرنے اور رسول کی بیٹی کو خراج عقیدت پیش کرنے کے لئے علمائے کرام و مومنین و دیگر مسلک سے بھی لوگ حاضر ہوئے۔